ہر خبر سے آراستہ
ہر خبر سے آراستہ
لاہور( این این آئی )پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ نے طلباء تنظیموں کی لڑائی پر موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ ہفتے پنجاب یونیورسٹی کو دنیا کی ابھرتی ہوئی معیشتوں میں 301 سے 350 کے درمیان رینک کرنے کی خبر آئی تھی اور اس سے ٹھیک آٹھ دنوں بعد ہی طلباء تنظیموں میں تصادم ہوا اور چند عناصر کی جانب سے یونیورسٹی کے بارے میں ایک خاص تاثر دوبارہ دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس سلسلے میں پنجاب یونیورسٹی کے رجسٹرار ڈاکٹر محمد خالد خان، اقامتی آفیسر اول کرنل ریٹائرڈ عمر خالد، چیف سکیورٹی آفیسر کرنل ریٹائرڈ عبید مسعود اور دیگر افسران نے پریس کانفرنس کی۔ میڈیا کو واقعے کی تفصیل بتاتے ہوئے ڈاکٹر محمد خالد خان نے کہا کہ دوپہر ساڑھے بارہ بجے کے قریب شعبہ سوشیالوجی میں پشتون ایجوکیشن ڈویلپمنٹ موومنٹ اور اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنان کے مابین جھگڑا ہوا جس میں دونوں اطراف کے طلباء کو چوٹیں آئیں۔ واقعے کے اطلاع ملتے ہی یونیورسٹی انتظامیہ اور سکیورٹی کا عملہ فوری طور پر موقع پر پہنچا ۔ تاہم دو طلباء تنظیموں کے ارکان کے مابین یونیورسٹی انتظامیہ الرٹ تھی کہ طلباء تنظیموں کے کارکنان کچھ دیر بعد پھر ایک دوسرے پر حملہ کرنے کی کوشش کریں گے۔دریں اثناء جمعہ کی نماز کے دوران یونیورسٹی انتظامیہ کو اطلاع موصول ہوئی کہ پشتون ایجوکیشنل ڈویلپمنٹ موومنٹ اور پنجابی کونسل کے کارکنان مین کیفے ٹیریا کے نزدیک واقع مسجد کے پاس کچھ لڑکوں کو زدو کوب کر رہے ہیں تو یونیورسٹی کے گارڈز فوراً موقع پر پہنچے اور مار کھانے والے لڑکوں کو چھڑایا تو پنجاب کونسل اور پیڈم کے کارکنوں نے یونیورسٹی کے سکیورٹی گارڈ زپر حملہ کر کے چھ گارڈز کو زخمی کر دیا تاہم سکیورٹی گارڈز نے طلباء کے مابین لڑائی نہ ہونے دی۔ ڈاکٹر خالد خان نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ واقعے میں ملوث طلباء کے خلاف سخت سے سخت ایکشن لے گی اور کسی قسم کا دبائوبرداشت نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ واقعہ میں ملوث عنصر عباس، شاہزیب عارف وڑائچ، اثامہ بٹ، عمران و دیگر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔