ہر خبر سے آراستہ
ہر خبر سے آراستہ
اسلام آباد (این این آئی) وفاقی کابینہ نے سکولوں میں بچوں کو جسمانی سزا دینے کی روش کا سخت نوٹس لے لیا جبکہ وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ کسی بھی مہذب معاشرے میں بچوں کو جسمانی سزا دینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، اس حوالے سے تمام ضروری اقدامات پر فوری عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔ منگل وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں کابینہ نے سکولوں میں بچوں کو جسمانی سزا دینے کی روش کا سخت نوٹس لیا، وزیرِ اعظم نے کہا کہ کسی بھی مہذب معاشرے میں بچوں کو جسمانی سزا دینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ کابینہ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ اس حوالے سے تمام ضروری اقدامات پر فوری عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔کابینہ کوتوانائی کے شعبے کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ توانائی کے شعبے میں گردشی قرضہ اور ہونے والے دیگرنقصانات ملک کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے جس کو حل کرنے پر بھرپور توجہ دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کسی ایک پارٹی یا ادارے کا مسئلہ نہیں بلکہ قومی اہمیت کا معاملہ ہے۔ وزیرِ توانائی نے کابینہ کو بریف کرتے ہوئے بتایا کہ گذشتہ ایک سال میں 364فیڈرز کو لوڈشیڈنگ فری بنایا گیا ہے، بجلی کی وویلٹیج میں بہتری لانے کے لئے 437نئے فیڈرز بنائے گئے۔ سابق قبائلی علاقوں میں ٹیسکو ریجن میں بجلی کی فراہمی میں چار گھنٹے کا مزید اضافہ کیا گیا۔کابینہ کو بتایا گیا کہ صوبہ بلوچستان میں ٹیوب ویلوں کی مد میں کسانوں کو صرف دس ہزار کی ادائیگی کر نا ہوتی ہے بل میں سے 39ہزار روپے کی ادائیگی صوبے کے ذمہ ہے جبکہ 26ہزار روپے وفاق کی جانب سے ادا کیے جاتے ہیں۔ اس مد میں 31ارب صوبہ بلوچستان کے ذمہ ہیں جبکہ 298ارب روپے کے بقایا جات ہیں۔ کابینہ کو بتایا گیا گذشتہ ایک سال میں بجلی چوری کے حوالے سے 56ہزار سے زائد ایف آئی آر کا اندراج ہوا اور 8736گرفتاریاں عمل میں آئیں۔ ٹرانسمشن سسٹم کو بہتر بنانے کے حوالے سے کابینہ کو بتایا گیا کہ 2018 میں ٹرانسمیشن کی استعداد 20913 میگا واٹ تھی جو 26300میگا واٹ تک بڑھائی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ سسٹم کی بہتری کے حوالے سے مختلف اقدامات کے حوالے سے کابینہ کو بریف کیا گیا۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ ریونیو میں اضافے کی مد میں اکتوبر 2018سے دسمبر 2019 کے دوران 252 ارب روپے اضافہ ہوا ہے، جس میں 154ارب روپیہ ٹیرف میں اضافے اور اضافی یونٹس کی فروخت کی وجہ سے، 97ارب روپے کارکردگی میں بہتری کی وجہ سے (بلوں کی ریکوری اور تکنیکی نقصانات کم کیے جانے)، 78ارب روپے کی ریکوری میں بہتری جبکہ 19 ارب روپے کے نقصانات کم کیے گئے۔کابینہ کو بتایا گیا کہ سسٹم میں مستقبل میں ہونے والا تمام اضافہ یعنی بجلی کے کارخانے Competitive Bidding Process کے ذریعے لگائے جائیں گے۔ بجلی کی پیداوار میں اضافے میں اس بات کو مد نظر رکھا جائے گا کہ کونسا نظام جدید اور بچت پر مبنی ہے۔ ماضی میں سابقہ حکومتوں کی جانب سے بجلی کے مہنگے کارخانے لگانے کے حوالے سے کابینہ کو بتایا گیاکہ گذشتہ سالوں کی پالیسیوں کی مد میں لگائے جانے والے مختلف کارخانوں کیcapacity payment کی مد میں ماہانہ 56ارب روپے کی ادائیگیاں کی جاتی ہیں جو کہ سالانہ 680ارب روپے کے لگ بھگ ہیں۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ واجب الادا ادائیگیوں کے حوالے سے جامع پلان تشکیل دیا جا رہا ہے تاکہ صارفین پر بجلی کی قیمت میں اضافی بوجھ نہ پڑے۔ کابینہ نے توانائی کے شعبے میں اصلاحات لانے کے حوالے سے وزیرِ توانائی کی کاوشوں کو سراہا۔ وزیرِ اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ توانائی کے شعبے میں آؤٹ آف باکس سلوشنز کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ نقصانات ختم کرنے کے لئے جامع اور مفصل اقدامات لینے کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے تمام حقائق قوم کے سامنے رکھے جائیں تاکہ تمام اصلاحات کو عوام کی مکمل حمایت حاصل ہو۔ کابینہ کو پی ایم سی اور پی ایم ڈی سی کے معاملات اور عدالت عظمیٰ کے حالیہ فیصلے کی روشنی میں آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے بات چیت کی گئی ۔کابینہ نے فیصلہ کیا کہ عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔ کابینہ نے کہا کہ میڈیکل کے شعبے میں اصلاحات چونکہ قومی مفاد میں ہیں اس لیے تمام سیاسی پارٹیوں اور اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے تاکہ اس ضمن میں اتفاق رائے پیدا کیا جا سکے۔ کابینہ کو کرونا وائرس کی صورتحال پر اس کی روک تھام کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات پر بریفنگ دی گئی کابینہ کو کرونا وائرس کے حوالے سے عالمی صورتحال اور ہمسایہ ممالک چین اور ایران میں کرونا کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ۔ کابینہ کو کرونا وائس کی روک تھام کے حوالے سے اقدامات پر بھی بریفنگ۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ اس وقت تمام صوبوں میں کوارنٹائن قائم کر دیے گئے ہیں جن میں مزید اضافہ کیا جا رہا ہے۔ ملک کے چھ شہروں میں کرونا وائرس کی ٹیسٹنگ کی جا رہی ہے۔ چین اور ایران سے آنے والے سات لاکھ بتیس ہزار سے زائد مریضوں کا معائنہ کیا گیا۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ اس وقت تک ملک میں پانچ کیسز سامنے آئے ہیں۔ کابینہ نے نادرا کے اکاؤنٹ برائے مالی سال 2018-19کے آڈٹ کے لئے ارنسٹ اینڈ ینگ فورڈ روہڈز کی خدمات حاصل کرنے کی منظوری دی۔کابینہ نے پنجاب کا ایک اور سندھ کے تین ہسپتالوں کا انتظام وفاقی حکومت کے حوالے سے سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے اور اس سے متعلقہ معاملات بھی کابینہ میں زیر غور آئے۔کابینہ نے فیصلہ کیا کہ وفاقی حکومت کے مالی وسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے متعلقہ صوبوں کی مشاورت سے تمام حقائق سپریم کورٹ کی خدمت میں پیش کیے جائیں تاکہ اس حوالے سے مستقبل کا لائحہ عمل مرتب کیا جا سکے۔کابینہ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی سالانہ رپورٹ برائے سال2018 قومی اسمبلی میں پیش کرنے کی منظوری دی۔کابینہ نے شہری حدود میں واقع متروکہ وقف املاک کی جائیدادوں کو صحت اور تعلیمی اداروں کے لئے برؤے کار لانے کے لئے قواعد و ضوابط ایک ہفتے میں مرتب کرنے کی ہدایت کی۔ کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کے 25فروری کے اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی،کابینہ نے اسلم خناس کو چئیرمین پی آئی اے بورڈ تعینات کرنے کی منظوری دی،کابینہ نے پیرازائیلین کی بھارت سے درآمد کی ایک دفعہ اجازت دینے کی سمری مسترد کر دی۔ کابینہ نے وزارتِ کامرس کے ایڈیشنل سیکرٹری طارق ہدیٰ کو چیئرمین اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کے عہدے کی اضافی ذمہ داریاں دینے کی منظوری دی۔ کابینہ نے ہدایت کی مستقل چیئرمین اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن تعینات کرنے کے عمل کو تیز کیا جائے۔ کابینہ نے عبدالظاہر خان اور جاوید اختر کی بطور ، ممبر واٹر اور ممبر پاور واپڈا ذمہ داریوں میں مزید تین ماہ کی توسیع دینے کی منظوری دی۔