ہر خبر سے آراستہ
ہر خبر سے آراستہ
اسلام آباد (این این آئی)سینٹ میں آٹا بحران پر قائمہ کمیٹی فوڈ سیکیورٹی کی رپورٹ پیش ہونے اور اپوزیشن کے گندم بحران کے ذمہ داران کو بے نقاب کرنے اور آٹا چوروں کو سزا دینے کے مطالبہ کے بعد اپوزیشن اور حکومتی ارکان میں شدید جھڑپ ہوئی ،سینیٹر مشاہداللہ خان اور حکومتی سینیٹر فیصل جاوید میں تلخ کلامی ، آٹا چور چینی چور کے نعرے لگادیئے گئے ، اپوزیشن نے وزراء کی غیر حاضری اور سوالات کے جوابات نہ ملنے پر احتجاجا سینیٹ اجلاس سے واک آؤٹ بھی کیا۔ منگل کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت ہوا۔ قائمہ کمیٹی برائے غذائی تحفظ کے چیئرمین سینیٹر مظفر حسین شاہ نے آٹا بحران پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ گندم بحران پر قائمہ کمیٹی غذائی تحفظ میں تمام سٹیک ہولڈرز کو بلایا ،گندم کی قلت میں دو یا تین بنیادی وجوہات ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پنجاب کی فصل میں 2 ملین ٹن کا شارٹ فال تھا،پنجاب حکومت نے چھ سے سات ملین ٹن پولٹری انڈسٹری کو دی جو شارٹج میں نہیں دینی چاہیے تھی۔سینیٹر مظفر حسین شاہ نے کہاکہ پنجاب میں جو بھی خیبر پختونخوا کی سپلائی تھی وہ اپریل کے مہینے میں بند کر دی گئی، سندھ حکومت نے گزشتہ سال بالکل پروکیورمنٹ نہ کی گئی جس پر پرائیویٹ سیکٹر نے گندم خرید لی۔سینیٹر مظفر حسین شاہ نے کہاکہ سندھ کے شہری علاقوں میں قیمتیں بڑھ گئی، پاکستان میں گندم کا ویٹ بورڈ بنانے کی ضرورت ہے جسمیں حکومت کے علاوہ پرائیویٹ سیکٹر کی نمائندگی ہو۔ سینیٹر مظفر حسین شاہ نے کہاکہ فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کی ضرورت ہے۔ سینیٹر مظفر شاہ نے کہاکہ اسوقت 1365 روپے کم سے کم سپورٹ پرائس کا اعلان کیا ہے جبکہ مارکیٹ میں 18 سو روپے مل رہے ہیں، گندم کے کاشتکاروں کو کم سے کم سپورٹ پرائس اتنا رکھی جائے تاکہ کاشتکار پیداوار بڑھائیں۔ انہوںنے کہاکہ ای سی سی صوبوں اور پاسکو کیلئے ٹارگٹ بڑھائے ،دو لاکھ ٹن افغانستان کو گندم سمگل ہوتی ہے۔سینیٹر مظفر حسین شاہ نے کہاکہ ہر سال نومبر دسمبر میں گندم کی سپورٹ پرائس کا تعین کیا جائے، وزارت فوڈ سکیورٹی کو سفارشات پر عملدرآمد کیلئے دو ماہ کا وقت دیں گے۔لیڈر آف ہاؤس سینیٹر شبلی فراز نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ سندھ حکومت نے وقت پر گندم نہیں اٹھائی ،آٹے بحران کے معاملے پر سیاسی پوائنٹ سکورنگ کی گئی ۔ انہوںنے کہاکہ قائمہ کمیٹی کی رپورٹ سے ثابت ہو گیا کہ نا اہلی وفاقی حکومت کی نہیں کسی اور حکومت کی تھی ، قائمہ کمیٹی کی آٹے دستیابی سے متعلق سفارشات پر حکومت عملدرآمد کروائے گی۔ راجہ ظفر الحق نے کہاکہ آٹا بحران رپورٹ پر کمیٹی آف دی ہول بلائی جائے۔ پرویزر شید نے کہاکہ آٹا بحران رپورٹ میں چور کا پتا چلایا جائے، ایف آئی اے کی رپورٹ کو چھپانے کی کوشش کیوں کی جارہی ہے۔پرویز رشید نے کہاکہ جو ان چوروں کو چھپانے کی کوشش کررہا ہے ان کو بھی سامنے لایا جائے ۔سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ سب چور جنہوں نے ملک کو لوٹا ہے ان کا محاسبہ ہونا چاہیے ،یہ بات گندم تک نہیں ہے ،جنہوں نے ملک کو لوٹا انہیں بھی پکڑنا چاہیے ۔ اجلاس کے دور ان سینیٹر شبلی فراز کے بیان پر ایوان میں شور شرابہ کیا گیا ۔ پرویز رشید نے کہاکہ اس چور کا پتہ لگایا جائے جس نے گندم مرغیوں کو دی،ان ڈاکوئوں کو بے نقاب کیوں نہیں کیا گیا جنہوں نے گندم ذخیرہ کی۔ سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہاکہ اس ملک کے غریبوں کا مسئلہ فوڈ ہی ہے، شبلی فراز ہمارا بھائی ہے اندر سے ہمارے ساتھ ہے ۔ انہوںنے کہاکہ شبلی فراز چور نہیں لیکن چوروں کی پارٹی میں ہے۔سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہاکہ شبلی فراز نے کہا پرانے چوروں کو پکڑو، آپ نے سارے پکڑے ہیں ،ایک روپے کی کرپشن ثابت نہ ہوئی، آپ کا لیڈر نواز شریف کے پاس جدہ، لندن اور جاتی عمرہ مانگنے جاتا تھا۔سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہاکہ عمران خان پانچ دس فیصد شوکت خانم میں جمع کراتے باقی اپنی جیب میں ڈالتا۔سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہاکہ عمران خان چوروں کا وزیر اعظم ہے۔ سینیٹر فیصل جاوید نے کہاکہ چور بھاگ کر چلے گئے۔ اجلاس کے دور ان سینیٹر فیصل جاوید اور مشاہد اللہ میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا ۔مشاہد اللہ خان نے کہاکہ ہم نے گزشتہ روز آپکی سنی۔حکومتی اراکین کی جانب سے مشاہد اللہ کی تقریر پر نعرے لگائے گئے ۔ مشاہد اللہ خان نیکہاکہ انکا منہ بند کرائیں۔اجلاس میں آٹا چینی چور چور کے نعرے لگائے گئے ،مشاہداللہ خان کی تقریر پر حکومتی ارکان نے احتجاج کیا ۔ اس موقع پر سینیٹر فیصل جاوید نے مشاہداللہ خان سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ۔ مشاہد اللہ خان نے کہاکہ میں اس لاروے سے معافی مانگوں گا، معافی تو آٹا چور اور چینی چور مانگیں گے۔ اجلاس کے دور ان سینیٹ میں ہنگامہ آرائی ہوئی اور حکومتی اور اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے۔ مشاہد اللہ خان نے کہاکہ یہ گندم چور ہیں،چینی چور ہیں، کرکٹ اسٹیڈیم میں چینی چور کے نعرے لگے۔ انہوںنے کہاکہ میں اپنا بکواس والا لفظ واپس لیتا ہوں، یہ ابھی کیڑا نہیں بنا ہے میں اس سے معافی مانگو۔مشاہداللہ خان نے کہاکہ یہ سارے اب ہم سے معافی مانگیں گے،دواؤں کے ریٹ انہوں نے بڑھائے،یہ چیئرمین لگا ہوا ہے لاروا میرا مائیک بند کریگا۔مشاہد اللہ خان نے فیصل جاوید سے مکالمہ کر تے ہوئے کہاکہ یہ چینی چور،، چل اوئے بے جا آرام نال،۔مشاہد اللہ نے کہاکہ اگر ہمیں بات نہیں کرنے دی جائے گی تو یہاں وزیراعظم بھی بات نہیں کرسکے گا۔ سینیٹر مولابخش چانڈیو نے کہاکہ صبر کی انتہا ہو گئی ہے، لیڈر آف ہاؤس کو کیا ضرورت ہے کہ کھڑے ہو کر کہیں کہ چوروں کو پکڑو۔سینیٹر مولابخش چانڈیو نے کہاکہ آپ لاکھ چھپاؤ عوام کا چور عوام سے نہیں چھپ سکتا، وزیر اعظم کی تقریر پر غریبوں کو ہنسنے کا موقع مل جاتا ہے انہوںنے کہاکہ ایف آئی اے کی رپورٹ ظاہر کریں کہ وہ ہے کیا، اگر سرکاری بنچ سے اشارے کر کے ماحول خراب کیا جائیگا تو ایوان نہیں چلے گا۔ انہونے کہاکہ کیسے منسٹر ہیں جواراکین سے کہتے ہیں آپ بات کرو۔ سینیٹر مشاہد اللہ نے کہاکہ جو مہنگائی کی اسکو تو کم کردیں، نہ دین رپورٹ ایف آئی اے کی، ساری دنیا کو پتہ چل گیا کون چینی آٹا چور ہے کس نے دوائیاں 400 فیصد قیمتیں بڑھائی۔سینیٹر مشاہد اللہ نے کہاکہ جس نے تین چار سال سے چار چار شوگر ملیں لگائی ان سے کس نے پوچھنا ہے، مال بنانا کم کرو غریبوں پر رحم کرو۔ انہوںنے کہاکہ آپ سلیکٹڈ ہیں نا ،اس لیے آپکو غریبوں کا خیال نہیں، یہاں پرمیں کسی کی غنڈہ گردی نہیں مانو گا یہ مجھے جانتے نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ یہ بدمعاشی اس حال میں نہیں ہونی چاہیے۔