ہر خبر سے آراستہ
ہر خبر سے آراستہ
اس قول میں کسی شک کی گنجائش نہی کہ ” کسی بھی ملک و قوم کی ترقی میں نوجوان نسل کا اہم کردار ہوتا ہے ” اور قوموں کی ترقی کی بنیاد تعلیم و تحقیق , سچائی اور ادب پر ہوتی ہے … مگر ہمارے ملک میں, اعلی تعلیمی اداروں, بشمول دینی مدارس تعلیم و تحقیق و عمل کی بجائے ایک منافع بخش کاروبار کی صورت اختیار کر چکا ہے..جن میں اخلاقیات,کردار سازی ,ادب و تحقیق سے عاری ان تعلیمی اداروں میں ہماری نوجوان نسل کو جو درس دیا جاتا ہے وہ دنیاوی مرتبہ, صرف روزگار حاصل کرنے اور آخرت میں حساب کتاب ,سزا و جزا کا دیا جاتا ہے…یہی وجہ ہے کہ ہم عملی زندگی میں پیچھے ہیں…پھر ہم اغیار, کو مورد الزام کیوں دیتے ہیں.. جبکہ ہم دھوکہ ,ملاوٹ, جھوٹ,فرقہ واریت, شدت پسندی,ناانصافی اور, دین میں اپنی مرضی سے تبدیلی کے اعتبار سے دنیا کے نمبر ون قوم اور مذہب میں شمار ہونے لگے ہیں …پھر دیگر مذاہب کو کیوں کر دوش دیتے ہیں …جب کہ انہوں نے قرآن کو بطور ریسیرچ, تھیسیز کتاب سمجھ کے پڑھا اور دنیا نے دیکھا کہ کس طرح انہوں نے دنیا کی باقی قوموں, ممالک پر راج کیا اور کر رہے ہیں… ,جبکہ ہم نے قرآن کو بطور ثواب ,حلف اٹھانے , اور میت کی کل خوانی پر , اور قبر پر پڑھنے کے لئے مخصوص کر لیا ہے…
ہمارے تمام نامور و اعلی تعلیمی اداروں میں ..ہندو ,یہودی ,عیسائی مبلغین, فلاسفر, ڈاکٹرز, ریسرچر, کی معاشرتی,معاشی ,تجارتی غرض دنیا کے ہر مسائل پر تھیوری, تجزیوں پر لکھی گئی کتابیں پڑھائی جاتی ہیں… آخر کیوں ?….کبھی ہماری نوجوان نسل نے اس طرف توجہ کرنے کی زحمت کی ہے ….🤔ہمیں اپنے مسلمان علما, مبلغین, ڈاکٹرز, ریسرچر,محققین پر یقین کیوں نہی رہا… کیونکہ انہوں نے اپنے دینی و دنیاوی علم کو روزگار پر لگا دیا ہے ,کسی نے فرقہ پرستی پر ,تو کسی نے سزا ,جزا کے ڈرانے پر ,تو کسی نے حوروں کے ملنے پر … تو کوئ دین کو طنز و مزاح کے ذریعے پیسے بٹورنے پر لگا ہے ..خدارا قرآن و سنت ,احادیث کو عملی زندگی میں لاگو کریں… تو ہمیں کسی فرانس ,جرمنی ,امریکہ, روس ,چین ملک جانے کی ضرورت نہی پڑے گی …ہم نے تحقیقی عمل ,ٹیکنالوجی اور سائنسی ترقی کو بدعت, اور گناہ,دین میں اضافے سے منسوب کر دیا ہے…
جاپان ,چین,ناروے ,بیلجیئم بدھ مت ,شنتومت مذہب, عیسائیت مذہب ہونے کے باوجود گھنٹوں کا فاصلہ منٹوں میں طے کرنے کے لئے پاور ٹرین ٹیکنالوجی میں دنیائے ممالک میں سب سے آگے ہیں .اور ہم انگریزوں کی بنائی ٹرین اور پٹڑی سے آگے نہی گئے.. ان ممالک نے ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کے لئے ,بجلی سے چلنے والی بے آواز ٹرین متعارف کرائی, جبکہ ہم نے کرپٹ سیاستدانوں اور ٹرانسپورٹ مافیہ کی دھواں چھوڑتی گاڑیاں آلودگی پھیلانے میں اہم کردار ادا کرتی نظر آتی ہیں…
امریکہ ,روس ,چائنہ اب چاند پر انسانی زندگی کو ممکن بنانے کے لئے پانی اور مصنوعی آکسیجن کی تحقیق میں مصروف ہیں.. ,اور ہم نے 21ویں صدی میں بھی زمین جیسے خوبصورت سیارے پر انسانی اور دوسرے جانداروں کی زندگی کو ختم کرنے میں مصروف ہیں …
یورپ کے کسی باشندے کی آپکو طنز اور ڈانس کی وڈیوز ٹک ٹاک اور سوشل میڈیا پر نہی ملے گی ,جبکہ ہم پاکستانی قوم نے ان ایپلیکیشن جو کہ اپنے فن , ٹیلنٹ,ایجادات, اور مختلف نئی دریافت کو اجاگر کرنے کے لئے بنائ گئ تھی ..جسکو ہم نے اپنے معاشرے پر بنے لطیفوں اور اپنے معاشرے کی برائیوں کو دنیا میں دکھانے , اور خود کشی کرنے جیسے کبیرہ گناہ, جانوروں پر, درختوں ,اور آسمان پر نقش اللہ ,محمد (ص) کا نام دکھانے کے لئے استعمال کیا…اور دنیا میں یہ باور کرایا کہ ہماری نوجوان نسل کی ترجیحات کیا ہیں…
غرض ہم دینی و دنیاوی ,تعلیمی و عملی , سیاسی ,انصاف ,خود احتسابی اور امن پسندی ہر میدان میں ہر اعتبار سے ہم زمین و آسمان کے درمیان معلق ہیں…(نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم ,نہ ادھر کے رہے نہ ادھر کے)
شاید ہم کسی خدائی معجزے کا یا اپنے اعمالوں کی وجہ سے کسی ناگہانی آفت کا انتظار کر رہے ہیں…