ہر خبر سے آراستہ
ہر خبر سے آراستہ
سپریم کورٹ نے سرکاری رہائشگاہوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں وفاقی وصوبائی سیکرٹریز ہاؤسنگ سے جامع رپورٹ طلب کرلی ہے۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سرکاری رہائشگاہوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا ہے کہ بتایا جائے کتنے سرکاری مکانات پرغیرقانونی قبضہ ہے؟ کتنے مکانات کی غیرقانونی الاٹمنٹ ہوئی ہے؟
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ غلط رپورٹ دینے پرذمہ داران کو جیل بھیجیں گے۔
چیف جسٹس نے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے کتنے سرکاری ملازمین نے ڈبل الاٹمنٹ کرا رکھی ہے؟ وفاق نے کتنے سرکاری مکانات کا قبضہ واگزار کرایا ہے؟ اور ان مکانات کا کیا کیا گیا؟۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ واگزار مکانات ویٹنگ لسٹ کے سرکاری افسران کو الاٹ کردیے گئے ہیں۔
دوران سماعت درخواست گزار ریٹائرڈ سرکاری ملازم عبدالحنان کا کہنا تھا کہ ملازمین نے سرکاری پلاٹ پرمکان بنا کر کرائے پردے رکھے ہیں۔
اس پرچیف جسٹس نے کہا کہ کہ وفاقی حکومت عدالت کے سامنے درست بات نہیں کر رہی ہے۔
عدالت نے ریٹائرڈ سرکاری ملازم عبدالحنان کی درخواست پر وفاقی ترقیاتی ادارے (سی ڈی اے) اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی کردی.