ہر خبر سے آراستہ
ہر خبر سے آراستہ
لاہور(آرائش نیوز) مرکزی جمعیۃ اہل حدیث پاکستان کےسربراہ سینیٹرعلامہ ساجدمیر نے کہاہےکہ پیمرا میڈیا پر سیاسی مخالفین پر تو پابندیاں عائد کرتاہےمگر مغربی تہذیب کا زہر ڈراموں کے ذریعے عام کیا جا رہا ہے،اسلامی اور اخلاقی قدروں کو مسخ کرنے والے ڈرامے اور پروگرام بند کیے جائیں،مغربی تہذیب ہمارے لیے چیلنج بن گئی ہے،بیہودہ اور غیر اخلاقی ڈراموں کے ذریعے ہمارے خاندانی نظام کو کمزور کیا جا رہا ہے ابھی حال ہی میں میرے پاس تم ہو ڈرامہ کس قدر لاگوں پراثر انداز ہو رہاہے جس کا آپ اندازہ بھی نہیں کر سکتے . ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکز 106 راوی روڈ لاہور میں علماء، قراء اور مذہبی سکالرز کی فکری نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا اہتمام نائب امیر قاری صہیب احمد میر محمدی نے کیا تھا .
پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ ہم انگریز سامراج سے سیاسی طور پر آزاد ہوئے تھے مگر بد قسمتی سے آج ہمیں ذہنی غلام بنایا جا رہا ہے،جسکے اثرات مختلف شعبہ جات میں مرتب ہو رہے ہیں،معاشرہ اخلاقی اور فکری طور پر زوال کا شکار ہے،مغرب اسلامی تہذیب پر پوری طرح حملہ آور ہے، اس مقصد کے لیے تعلیم اور ذرائع ابلاغ کا سہارا لیا جا رہا ہے،مسلمانوں کو مغربی تہذیب کی طرف مائل کرنے کی کوششوں کا مقصد اسلامی تہذیب کا خاتمہ ہے کیونکہ مسلمانوں کی ملی وحدت کی بنیاد یہی تہذیب ہے،ہمیں چاہیےکہ تعلیمی،ثقافتی اورابلاغی ذرائع سےکام لےکرمغربی تہذیب کامقابلہ کریں.انہوں نے کہا کہ مغربی تہذیب کو ماڈل بنانے والے جان لیں کہ وہ تاریکی، جہالت اور بدنظمی کی تہذیب ہے،جس کی وجہ سے
ان کا خاندانی نظام تباہ ہو چکا ہے ، افسوس ناک امر یہ ہے کہ ہمارے تعلیمی نظام میں فکری اور اخلاقی طور پر مغرب کی اندھی تقلید کی جا رہی ہے،جس کی وجہ سے لادینیت اور آزادی کے نام پر الحاد کا فتنہ عام ہو رہا ہے.مرکزی ناظم اعلیٰ ڈاکٹر حافظ عبدالکریم نے کہا کہ ہمیں ذرائع ابلاغ اور تعلیمی نظام میں اپنے آپ کو مضبوط کرنا ہو گا،پاکستانی عوام مغربی تعلیم و تہذیب کے سامنے شدید احساس کمتری کا شکار ہیں اور وہ مغربی نظام تعلیم کو ہی ترقی و عروج کا ذریعہ سمجھتے ہیں اور یہ نہیں جانتے کہ مغرب کی ترقی اور عروج کی بنیادوں میں ہمارے اسلاف کی سوچ کارفرما ہے،اس مقصد کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ آج مغرب میڈیا کے ذریعے ذہن و فکر پر حکمرانی کررہا ہے اور اس نے ہمیں ذہنی طور پر غلام بنالیا ہے کیونکہ میڈیا غیر محسوس انداز میں سامعین و ناظرین کے رویوں، سوچوں اور مزاجوں کو متاثر کرتا ہے،ان سب وجوہات کی بنیادی وجہ اپنی اسلامی تعلیمات سے دوری ہے.علامہ حافظ ابتسام الٰہی ظہیر نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ انفرادی سطح پر والدین بچوں کو اپنی اسلامی ثقافتی تعلیمات سے آگاہ کریں اور دوسری طرف اجتماعی سطح پر حکومت ایسے پروگرامز پر پابندی عائد کرے جو اسلامی ثقافتی تعلیمات کے منافی ہیں اورایسے پروگرامز کا انعقاد کروایا جائے جو اسلامی ثقافت کو اجاگر کریں.نشست سےمفتی عبدالستارحماد، مولانا عبدالحمید ہزاروی، قاری صہیب احمد میر محمدی،ڈاکٹرعبدالغفور راشد،ڈاکٹر عتیق الرحمن اور مولاناعصمت اللہ سالم نےبھی خطاب کیاجبکہ تقریب میں علامہ ریاض الرحمن یزدانی، مولانا محمد نعیم بٹ، قاری ابراہیم میر محمدی، قاری یحییٰ رسولنگری،حافظ عبدالستار حامد،ڈاکٹر آغا محمود یورش، قاری نوید الحسن لکھوی،قاری محمود الحسن بڈھیمالوی، مولانا عبدالرحمن مدنی،حافظ عبدالحمید عامر،حافظ سعید کلیروی،مولانا غلام مصطفی امن پوری،مفتی مبشر احمد ربانی، قاری عزیر احمد ودیگر نے شرکت کی.