ہر خبر سے آراستہ
ہر خبر سے آراستہ
مذہبی فرقہ واریت کی وجہ سے اکثر اوقات کئی علاقوں میں خطرناک صورت حال پیدا ہوجاتی ہے۔ ایسے حالات سماجی رابطے،دکھ سکھ، خوشی غمی میں شرکت کو ختم کرا دیتے ہیں۔اور تو اور بچوں کا بچپن بھی چھین لیتے ہیں۔ محض وہم اور بدگمانی کی وجہ سے علاقہ بھر میں لوگوں کے درمیان دوری پیدا ہوجاتی ہے۔
اسی طرح کے حالات ملتان کے نواحی علاقے بڑی جھوک میں دیکھنے کو ملے۔فرقوں کے مابین بد گمانیوں کی وجہ سے بچے بڑے اور خواتین سمیت علاقہ بھر میں ہر شخص متاثر ہو رہا تھا۔کمیونٹی رابطہ مہم پاکستان پر ایک نجی فلاحی تنظیم علاقے کے دورے پر تھی۔ تنظیم کی ورکنگ کے دوران بدگمانی کا ماحول دیکھنے کو ملا۔جس پر گروپ لیڈر نے حالات کو بھانپتے ہوئے لوگوں کے درمیان رابطے کو منظم کرنے کی کوشش کی۔گروپ لیڈر ردا زینب نے موقع پر کونسلنگ کا عمل شروع کیا۔گروپ ممبران کی تمام تر شکایات نوٹ کیں اور ان کے حل کے لیے محنت شروع کی۔جلد ہی یہ ٹیم اس نتیجے پر پہنچی کہ ممبران میں سوائے غلط فہمیوں کے اور کچھ نہیں ہے۔ علاقے کی ایک خاتون عزرا جو کہ ایک خاص فرقے سے تعلق رکھتی تھی اسکا کہنا تھا کہ دوسرے فرقے کے لوگ ہمارے عقائد کے خلاف غلط باتیں کرتے ہیں۔اور نہ ہی ہمارے گھر آنا جانا رکھتے ہیں۔جبکہ فرزانہ، جو کہ مختلف عقائد سے تعلق رکھتی تھیں اس بارے میں اس کا یہ موقف تھا کہ ہم ان کے عقائد کے حوالے سے کوئی بھی بات نہیں کرتے البتہ یہ ہمارے اکابرین کے خلاف گالم گلوچ کا استعمال کرتے ہیں۔ تنظیم کی گروپ لیڈر ردا زینب نے دونوں فریقین کے مابین غلط فہمی دور کرنے کے لئے عذرا اور فرزانہ کو سامنے بیٹھا کر ان کو اپنے عقائد کے بارے میں بتانے کو کہا۔ اس طرح دونوں خواتین کے عقائید سے متعلق غلط فہمیاں دور ہو گیئں۔
اس واقعہ کے بعد فرزانہ اور عذرا ۔جوکہ اس سے قبل ایک دوسرے کے گھر بھی نہیں جایا کرتے تھے۔ اب غلط فہمیاں دور ہونے پر ایک دوسرے کے گھر بھی آنا جانا شروع ہوگیئں اور ان کے بچوں میں بھی دوستی کا ماحول بن گیا۔ کمیونٹی میں امن کا بول بالا ہوا اور اب پورا گاؤں بغیر کسی ہچکچاہٹ کے ایک دوسرے کی مجالس اور میلاد کی محفل میں بھی شرکت کرنے لگا۔ اب دونوں فریقین ایک دوسرے کے عقائد کا احترام کرتے ہیں اور آپس میں محبت اور بھائی چارے کے ساتھ رہتے ہیں۔ دونوں فریقین اپنے اپنے عقائد پر گامزن ہیں مگر اس کے ساتھ ساتھ دوسروں کے عقائید کا بھی احترام کرتے ہیں۔ اس طرح کے واقعات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ لوگوں میں غلط فہمی کی بنیاد پر مذہبی اور علاقائی نفرتیں بڑھتی ہیں امن وامان میں خطرہ پیدا ہو جاتا ہے ۔ان غلط فہمیوں کو علاقے میں باہمی مشاورت سے دور کیا جاسکتا ہے۔اسی مقصد کے لیےعلاقے میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی جو اب علاقے بھر کے ایسے مسائل کو حل کرتی ہے