ہر خبر سے آراستہ
ہر خبر سے آراستہ
لاہور( این این آئی) آل پاکستان انجمن تاجران نے مرکزی بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ کوآئندہ دو ماہ کیلئے 13.25 فیصدکی سطح پر بر قرار رکھنے کے فیصلے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ملکی معیشت پر سخت منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں ،پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ اور عوام کی قوت خرید بحال کئے بغیر ملک میں کاروباری سرگرمیاں فروغ نہیں پا سکتیں۔ان خیالات کا اظہار مرکزی صدر اشرف بھٹی نے اپنے دفتر میں بلائے گئے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر شناختی کارڈ کی شرط سمیت دیگر مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ مرکزی بینک ملکی اقتصادیات کو درست کرنے کی بجائے عالمی مالیاتی ادارے کے احکامات پر عمل کر رہا ہے۔پالیسی ریٹ زیادہ ہونے سے معیشت کی شرح نمو سست روی کا شکار ہے جس سے نہ صرف مہنگائی بڑھ رہی ہے بلکہ ملک میں بیروزگاری کا بھی طوفان آیا ہوا ہے ۔پالیسی ریٹ زیادہ ہونے سے بینکوںکے غیرفعال قرضوں کے حجم میں بھی اضافہ ہو ا ہے ۔ انہوں نے کہا کہبینک جس مارک اپ پر قرضے دے رہے ہیں مقامی سطح پر کسی بھی طرح کا کاروبار نہیں کیا جا سکتا اور ایسے حالات میں جب ہیجان کی کیفیت ہو کوئی بھی سرمایہ کاری رسک لینے کے لئے تیار نہیں ہے ۔ انہوںنے کہا کہ مرکزی بینک کی اپنی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پالیسی ریٹ بر قرار رکھنے کے فیصلے سے اس نقطہ نظر کی عکاسی ہوتی ہے کہ مہنگائی کا منظرنامہ زیادہ تر پہلے جیسا ہی رہا ہے اوراوسط مہنگائی کے لیے پیشگوئی 11-12 فیصد ہے۔